کوئی رکھتا ہی نہیں پھر بھی رہا کرتا ہے
اے مرے دل تو بھلا ہے سو بھلا کرتا ہے
تم نے تو آپ ہی پنجرے کو کھلا چھوڑ دیا
کوئی ایسے بھی پرندوں کو رہا کرتا ہے
اس کی ہر بات بھلا دینا ضرورت ہے مری
پھر بھی جو دل ہے اسے یاد سوا کرتا ہے
اب وہ پہلے سے مناظر بھی نظر آئیں کیا
وہ کنھی اور نگاہوں سے تکا کرتا ہے
کیا کبھی تم نے کسی ٹھگ سے محبت کی ہے
ایک ترکشؔ ہے جو دلی میں ہوا کرتا ہے

غزل
کوئی رکھتا ہی نہیں پھر بھی رہا کرتا ہے
ترکش پردیپ