کوئی پہرہ لگا نہیں ہوتا
میں ہی پھر بھی رہا نہیں ہوتا
خون دل کا ہوا تو یہ جانا
نقش کیوں دیر پا نہیں ہوتا
وقت کیوں ہے غبار آنکھوں میں
عکس بھی آشنا نہیں ہوتا
کچھ تو دل سے کہا ہے آنکھوں نے
زخم دل کیا ہرا نہیں ہوتا
پھر اسے ہی تلاش کرتا ہوں
جس کا کوئی پتا نہیں ہوتا
جو بھی اپنی زباں سے دیتا وہ
ذائقہ بد مزا نہیں ہوتا

غزل
کوئی پہرہ لگا نہیں ہوتا
رفعت شمیم