کوئی نذر غم حالات نہ ہونے پائے
اور ہر بات ہو یہ بات نہ ہونے پائے
جو بھی صورت ہے عنایت ہے کرم ہے ان کا
رائیگاں ان کی یہ سوغات نہ ہونے پائے
ان کی تصویر سے ہر لمحہ رہے راز و نیاز
منتشر شان خیالات نہ ہونے پائے
سخت دشوار ہے پابندی آئین وفا
بات تو جب ہے تجھے مات نہ ہونے پائے
جان دے دیجئے آداب محبت کے لئے
دیکھیے خامیٔ جذبات نہ ہونے پائے
بزم میں ان کا کوئی ذکر جو آ جاتا ہے
حکم ہوتا ہے مری بات نہ ہونے پائے
حسن کردار سے ہستی کو سجا لو وصفیؔ
زندگی نذر خرافات نہ ہونے پائے
غزل
کوئی نذر غم حالات نہ ہونے پائے
عبدالرحمان خان واصفی بہرائچی