کوئی نشہ نہ کوئی خواب خرید
تیرہ بختی ہے ماہتاب خرید
ہے مزین دکان لا ادری
سو سوالوں کا اک جواب خرید
کیسۂ طمع میں چھپا دینار
پھر بلا خوف احتساب خرید
بڑی مبسوط ہے کتاب خلق
کوئی اچھا سا انتخاب خرید
تجھ میں ہے بحر بیکراں کا وجود
تجھ سے کس نے کہا حباب خرید
طوطا چشمی کے عیب سے ہے پاک
شکل بد ہی سہی غراب خرید
تب کہیں جا کے ہوگا تو غالبؔ
اسداللہ کا خطاب خرید
مدح خواں ہوگا ہر ورق راہیؔ
صرف اک لفظ انتساب خرید
غزل
کوئی نشہ نہ کوئی خواب خرید
راہی فدائی