کوئی مونس نہیں میرا کوئی غم خوار نہیں
کیا میں اتنی سی مروت کا بھی حق دار نہیں
میرے ہی دم سے جنہیں عظمت کردار ملی
وہی کہتے ہیں کہ میں صاحب کردار نہیں
اہتمام رسن و دار ہے اب کس کے لیے
میں خطا وار نہیں آپ خطا وار نہیں
منصف شہر کو دے کون سوالوں کے جواب
اب کسی شخص میں بھی جرأت گفتار نہیں
سلسلہ اونچے مکانوں کا ہے تا حد نظر
شہر میں پھر بھی کہیں سایۂ دیوار نہیں
قافلے والے کہاں پائیں گے منزل کا نشاں
جذبۂ شوق نہیں گرمئ رفتار نہیں
کیا فقط داد ہے شاعر کی ریاضت کا صلہ
سوزؔ کیا مشق سخن کاوش بیکار نہیں
غزل
کوئی مونس نہیں میرا کوئی غم خوار نہیں
ہیرا نند سوزؔ