EN हिंदी
کوئی منزل نہ کوئی جادہ ہے | شیح شیری
koi manzil na koi jada hai

غزل

کوئی منزل نہ کوئی جادہ ہے

محمد نبی خاں جمال سویدا

;

کوئی منزل نہ کوئی جادہ ہے
اب مسافر کا کیا ارادہ ہے

دل یہ کہتا ہے چاند نکلے گا
تیرگی کل سے کچھ زیادہ ہے

جتنے غم ہوں مجھے عطا کیجیئے
دامن دل بہت کشادہ ہے

کم سہی التفات دوست مگر
میری امید سے زیادہ ہے

ہم سویداؔ سے مل کے آئے ہیں
فکر رنگیں مزاج سادہ ہے