کوئی اظہار غم دل کا بہانہ بھی نہیں
ہو بہانہ بھی جو کوئی تو زمانہ بھی نہیں
زندگی تجھ کو جو سمجھا ہوں تو اتنا ہی فقط
تو حقیقت بھی نہیں اور فسانہ بھی نہیں
خامشی فکر کا منبع بھی ہے اور بات یہ ہے
صاف گوئی کا عزیزو یہ زمانہ بھی نہیں
اک خزانہ تھا مرا جوشؔ ملیح آبادی
اب تو آزادؔ وہ ہاتھوں میں خزانہ بھی نہیں
آج کے دور میں آزادؔ غنیمت ہے بہت
تم اسے یاد نہ رکھنا تو بھلانا بھی نہیں
غزل
کوئی اظہار غم دل کا بہانہ بھی نہیں
جگن ناتھ آزادؔ