کوئی انعام وفا ہے کہ صلا ہے کیا ہے
اس نے یہ درد محبت جو دیا ہے کیا ہے
بھولنے کو تجھے دل کیوں نہیں راضی ہوتا
تیری یادوں میں کسک ہے کہ مزہ ہے کیا ہے
کس نے دروازے پہ یہ رات گئے دستک دی
یاد اس کی ہے کہ وہ خود کہ ہوا ہے کیا ہے
تو جو مل جاتا ہے ہر بار بچھڑ کر مجھ کو
یہ مقدر ہے کرم ہے کہ دعا ہے کیا ہے
آج کیا پھر کسی ارمان نے دم توڑ دیا
شور کیوں دل سے یہ جاویدؔ اٹھا ہے کیا ہے
غزل
کوئی انعام وفا ہے کہ صلا ہے کیا ہے
جاوید نسیمی