EN हिंदी
کوئی انعام وفا ہے کہ صلا ہے کیا ہے | شیح شیری
koi inam-e-wafa hai ki sila hai kya hai

غزل

کوئی انعام وفا ہے کہ صلا ہے کیا ہے

جاوید نسیمی

;

کوئی انعام وفا ہے کہ صلا ہے کیا ہے
اس نے یہ درد محبت جو دیا ہے کیا ہے

بھولنے کو تجھے دل کیوں نہیں راضی ہوتا
تیری یادوں میں کسک ہے کہ مزہ ہے کیا ہے

کس نے دروازے پہ یہ رات گئے دستک دی
یاد اس کی ہے کہ وہ خود کہ ہوا ہے کیا ہے

تو جو مل جاتا ہے ہر بار بچھڑ کر مجھ کو
یہ مقدر ہے کرم ہے کہ دعا ہے کیا ہے

آج کیا پھر کسی ارمان نے دم توڑ دیا
شور کیوں دل سے یہ جاویدؔ اٹھا ہے کیا ہے