EN हिंदी
کوئی ہے بام پر دیکھا تو جائے | شیح شیری
koi hai baam par dekha to jae

غزل

کوئی ہے بام پر دیکھا تو جائے

طارق متین

;

کوئی ہے بام پر دیکھا تو جائے
اجالے کا سفر دیکھا تو جائے

چراغ چشم تر دیکھا تو جائے
محبت کا اثر دیکھا تو جائے

جو بال و پر پہ نازاں ہو رہے ہیں
انہیں بے بال و پر دیکھا تو جائے

یہ نقشہ مسترد تو ہو چکا ہے
مگر بار دگر دیکھا تو جائے

غموں کی دھوپ میں لب پر تبسم
یہ جینے کا ہنر دیکھا تو جائے

ہوائے تند برگ بے شجر کو
اڑاتی ہے کدھر دیکھا تو جائے

ہماری حوصلہ مندی کو طارقؔ
میان خیر و شر دیکھا تو جائے