EN हिंदी
کوئی دو چار نہیں محو تماشا سب ہیں | شیح شیری
koi do-chaar nahin mahw-e-tamasha sab hain

غزل

کوئی دو چار نہیں محو تماشا سب ہیں

غفران امجد

;

کوئی دو چار نہیں محو تماشا سب ہیں
میرے احساس کی آواز پہ زندہ سب ہیں

کوئی جگنو کوئی تارہ کوئی سورج کوئی چاند
اور عجب بات کہ محروم اجالا سب ہیں

اس جگہ بھی نہ ہوئی درد کی لذت محسوس
میں سمجھتا تھا جہاں میرے شناسا سب ہیں

یوسف وقت پریشان نہ ہوتے کیوں کر
کوئی انگلی نہ کٹی اور زلیخا سب ہیں

عرصۂ حشر کی تصویر عجب ہے امجدؔ
بے کراں بھیڑ ہے اور بھیڑ میں تنہا سب ہیں