EN हिंदी
کوئی دریا ہوں جو کوزے میں سمٹ جاؤں گا | شیح شیری
koi dariya hun jo kuze mein simaT jaunga

غزل

کوئی دریا ہوں جو کوزے میں سمٹ جاؤں گا

اقبال اشہر قریشی

;

کوئی دریا ہوں جو کوزے میں سمٹ جاؤں گا
پیاس ہوں میں ترے ہونٹوں سے لپٹ جاؤں گا

ایک آواز سے ملتی ہیں کئی آوازیں
میں اندھیرے میں کسی سے بھی لپٹ جاؤں گا

جس طرح چاہیے کر لیجئے نقطے کا شمار
میں عدد کب ہوں کہ تعداد میں بٹ جاؤں گا

غور کر ایک نیا شعر ہوں نقاد غزل
تیرا بھیجا میں نہیں ہوں کہ الٹ جاؤں گا

کوئی نغمہ کوئی آواز نہیں ہوں اشہرؔ
بزم تنہائی ہوں خود سے ہی لپٹ جاؤں گا