کوئی بتلائے ماجرا کیا ہے
روز و شب کا یہ سلسلہ کیا ہے
سارے عالم میں گھوم کر دیکھا
میرے محبوب کے سوا کیا ہے
ابتدا کی خبر نہیں مجھ کو
کیا بتاؤں کہ انتہا کیا ہے
آگ پھیلے تو دور تک جائے
لو ہے کیا چیز اور دیا کیا ہے
بند کر دے کفن فروشی کو
مردہ جسموں پہ اب رہا کیا ہے
عقل معذور ہے محبت میں
یہ نہ جانے بھلا برا کیا ہے
اپنے کاسے کو بھر لیا میں نے
میں نہیں جانتی عطا کیا ہے
رمز دریا ہی جانتا ہوگا
سوہنی کون ہے گھڑا کیا ہے
غزل
کوئی بتلائے ماجرا کیا ہے
سیدہ نفیس بانو شمع