EN हिंदी
کوئی بتلائے ماجرا کیا ہے | شیح شیری
koi batlae majra kya hai

غزل

کوئی بتلائے ماجرا کیا ہے

سیدہ نفیس بانو شمع

;

کوئی بتلائے ماجرا کیا ہے
روز و شب کا یہ سلسلہ کیا ہے

سارے عالم میں گھوم کر دیکھا
میرے محبوب کے سوا کیا ہے

ابتدا کی خبر نہیں مجھ کو
کیا بتاؤں کہ انتہا کیا ہے

آگ پھیلے تو دور تک جائے
لو ہے کیا چیز اور دیا کیا ہے

بند کر دے کفن فروشی کو
مردہ جسموں پہ اب رہا کیا ہے

عقل معذور ہے محبت میں
یہ نہ جانے بھلا برا کیا ہے

اپنے کاسے کو بھر لیا میں نے
میں نہیں جانتی عطا کیا ہے

رمز دریا ہی جانتا ہوگا
سوہنی کون ہے گھڑا کیا ہے