EN हिंदी
کوئی بستی کوئی قریہ نہیں ہے | شیح شیری
koi basti koi qarya nahin hai

غزل

کوئی بستی کوئی قریہ نہیں ہے

عبدالقوی ضیا

;

کوئی بستی کوئی قریہ نہیں ہے
جہاں میں نے تجھے پایا نہیں ہے

جدھر دیکھو سکوت بے کراں ہے
سر مقتل تو سناٹا نہیں ہے

دیے بجھ جائیں تو بجھتی نہیں ہے
ہوا کو کیوں یہ اندازہ نہیں ہے

عجب بستی ہے جس میں آ بسے ہیں
سبھی جھوٹے کوئی سچا نہیں ہے

ضیاؔ میں نے جسے سمجھا ہے برسوں
اسے دیکھا مگر دیکھا نہیں ہے