کوئی بستی کوئی قریہ نہیں ہے
جہاں میں نے تجھے پایا نہیں ہے
جدھر دیکھو سکوت بے کراں ہے
سر مقتل تو سناٹا نہیں ہے
دیے بجھ جائیں تو بجھتی نہیں ہے
ہوا کو کیوں یہ اندازہ نہیں ہے
عجب بستی ہے جس میں آ بسے ہیں
سبھی جھوٹے کوئی سچا نہیں ہے
ضیاؔ میں نے جسے سمجھا ہے برسوں
اسے دیکھا مگر دیکھا نہیں ہے
غزل
کوئی بستی کوئی قریہ نہیں ہے
عبدالقوی ضیا