EN हिंदी
کوئی ایسا کمال ہو جائے | شیح شیری
koi aisa kamal ho jae

غزل

کوئی ایسا کمال ہو جائے

ناہید ورک

;

کوئی ایسا کمال ہو جائے
ہجر سارا وصال ہو جائے

ایک اک لمحہ تیری قربت کا
زندگی کا جمال ہو جائے

آیتوں کی طرح خیال ترا
اترے اور مجھ پہ ڈھال ہو جائے

باندھ لوں خود کو دھیان سے تیرے
اور بچاؤ محال ہو جائے

آنکھ بیداریوں میں کھو جائے
رت جگوں کی مثال ہو جائے

تیری خوشبو حد وجود میں ہو
اور تکمیل حال ہو جائے