EN हिंदी
کیے سجدے ہوئے کافر نہ کچھ دل میں ذرا سمجھے | شیح شیری
kiye sajde hue kafir na kuchh dil mein zara samjhe

غزل

کیے سجدے ہوئے کافر نہ کچھ دل میں ذرا سمجھے

نسیم دہلوی

;

کیے سجدے ہوئے کافر نہ کچھ دل میں ذرا سمجھے
ہمیں بندہ بنایا اے بتو تم سے خدا سمجھے

کلام نا سزا بھی جو ہوا سرزد سزا سمجھے
وہ گوتم نے کہا بے جا مگر ہم سب بجا سمجھے

نہ دشمن دوست ہوں میں اور نہ بیگانہ یگانہ ہوں
جو وہ سمجھے تو کیا سمجھے تو یہ سمجھے تو کیا سمجھے

کہا میں نے اٹھا دو ہاتھ تم بھی میری مشکل پر
تو بولے ہم سے استدعا دعا کی مدعا سمجھے

حباب آسا کوئی لحظہ ثبات عمر‌‌ فانی ہے
جو عاقل ہو وفائے زندگانی بے وفا سمجھے