EN हिंदी
کئے ہیں مجھ پہ جو احساں جتا نہیں سکتا | شیح شیری
kiye hain mujh pe jo ehsan jata nahin sakta

غزل

کئے ہیں مجھ پہ جو احساں جتا نہیں سکتا

اعجاز آصف

;

کئے ہیں مجھ پہ جو احساں جتا نہیں سکتا
وہ شخص تو مرا دل بھی دکھا نہیں سکتا

چھپا ہوا ہوں تہ سنگ ایک مدت سے
ہوا کا جھونکا مری سمت آ نہیں سکتا

پرے ہے آج بھی وہ سرحد تصور سے
میں اس کو پوج تو سکتا ہوں پا نہیں سکتا

دکھا رہا ہے وہی موج موج عکس مجھے
وہ تیرا عکس جسے میں بنا نہیں سکتا

میں ایک نغمۂ‌ سادہ مزاج ہوں آصفؔ
قبائے ساز میں خود کو چھپا نہیں سکتا