EN हिंदी
کتنی سزا ملی ہے مجھے عرض حال پر | شیح شیری
kitni saza mili hai mujhe arz-e-haal par

غزل

کتنی سزا ملی ہے مجھے عرض حال پر

جعفر بلوچ

;

کتنی سزا ملی ہے مجھے عرض حال پر
پہرے لگے ہوئے ہیں مری بول چال پر

کہتے ہیں لوگ جوشش فصل بہار ہے
پھولوں کا جب مزاج نہ ہو اعتدال پر

تو اپنی سسکیوں کو دبا اپنے اشک پونچھ
اے دوست چھوڑ دے تو مجھے میرے حال پر

پھر آج عصمتوں کی جبیں ہے عرق عرق
تہمت لگی ہے پھر کسی مریم خصال پر

محسوس بارہا یہ ہوا ہے کہ زندگی
اک برف کی ڈلی ہے کف برشگال پر