کتنے دن حبس مسلسل میں بسر ہوتے ہیں
بڑے اشعار بڑے غم کا ثمر ہوتے ہیں
حکمت وقت بھی کرتی ہے عطا جن کو خراج
میں اسی سوچ میں ہوں کیا وہ ہنر ہوتے ہیں
مستقل بوجھ نہ ٹھہرائے سبھی کو یہ زمیں
عزت خاک بھی کچھ خاک بسر ہوتے ہیں
خالی شاخوں کا بھی ہوتا ہے بھلا کوئی مقام
جو شجر چھاؤں بچھا دیں وہ شجر ہوتے ہیں
ہم سفر کیسی بٹھا جاتے ہیں گرد آنکھوں میں
جب وہ بے خواب سفر خواب سفر ہونے ہیں
شام کچھ اچھا نظر آتا ہے بستی کا سماں
صبح ہوتی ہے تو حالات دگر ہوتے ہیں
کیا ہوئی ضابطۂ نظم کی بالادستی
لوگ اب قتل سر راہ گزر ہوتے ہیں
رخنۂ زر طلباں سرزنش تیرہ شباں
ایسے قصے تو یہاں شام و سحر ہوتے ہیں
غزل
کتنے دن حبس مسلسل میں بسر ہوتے ہیں
محشر بدایونی

