کتنا سکوت ہے رسن و دار کی طرف
آتا ہے کون جرأت اظہار کی طرف
دشت وفا میں آبلہ پا کوئی اب نہیں
سب جا رہے ہیں سایۂ دیوار کی طرف
قصر شہی سے کہتے ہیں نکلے گا مہر نو
اہل خرد ہیں اس لیے سرکار کی طرف
وتنام و کوریا سے عدو کو نکال لیں
آئیں گے لوٹ کر لب و رخسار کی طرف
باقی جہاں میں رہ گیا غالبؔ کا نام ہی
ہر چند اک ہجوم تھا اغیار کی طرف

غزل
کتنا سکوت ہے رسن و دار کی طرف
حبیب جالب