EN हिंदी
کتنا سکوت ہے رسن و دار کی طرف | شیح شیری
kitna sukut hai rasan-o-dar ki taraf

غزل

کتنا سکوت ہے رسن و دار کی طرف

حبیب جالب

;

کتنا سکوت ہے رسن و دار کی طرف
آتا ہے کون جرأت اظہار کی طرف

دشت وفا میں آبلہ پا کوئی اب نہیں
سب جا رہے ہیں سایۂ دیوار کی طرف

قصر شہی سے کہتے ہیں نکلے گا مہر نو
اہل خرد ہیں اس لیے سرکار کی طرف

وتنام و کوریا سے عدو کو نکال لیں
آئیں گے لوٹ کر لب و رخسار کی طرف

باقی جہاں میں رہ گیا غالبؔ کا نام ہی
ہر چند اک ہجوم تھا اغیار کی طرف