کتنا کمزور ہے ایمان پتا لگتا ہے
گھر میں آیا ہوا مہمان برا لگتا ہے
میں نے ہونٹوں پہ تبسم تو سجا رکھا ہے
غم بھلانے میں مگر وقت بڑا لگتا ہے
آپ بیکار مجھے شجرہ دکھانے آئے
آپ جو بھی ہیں وہ لہجے سے پتا لگتا ہے
جب ملاتا ہوں نظر تو نہیں ملتی نظریں
جب ہٹاتا ہوں نظر اس کو برا لگتا ہے
تتلیاں بن گئیں پھر آج وفادار کئی
باغ میں کوئی نیا پھول کھلا لگتا ہے
یوں غم ہجر کو دنیا سے چھپاتا ہوں مگر
کتنا کمزور ہوں آنکھوں سے پتا لگتا ہے

غزل
کتنا کمزور ہے ایمان پتا لگتا ہے
احیا بھوجپوری