EN हिंदी
کتنا عجیب تر ہے یہ ربط زندگانی | شیح شیری
kitna ajib-tar hai ye rabt-e-zindagani

غزل

کتنا عجیب تر ہے یہ ربط زندگانی

نشور واحدی

;

کتنا عجیب تر ہے یہ ربط زندگانی
ہستی تمام شعلہ عالم تمام پانی

جلوے یہی رہیں گے نظریں یہی رہیں گی
باقی ہے اور رہے گا یہ ارتباط فانی

ہے اک زبان الفت ہر پیکر محبت
آنسو بھی ترجمانی گیسو بھی ترجمانی

اک لمحۂ تبسم وہ لمحۂ نظر ہے
جس پر کوئی لٹا دے اک عمر جاودانی

پھولوں کو تولنا ہے کانٹوں سے کھیلنا ہے
دل کی نزاکتوں میں ان کی مزاج دانی

غم زندگی ہے لیکن شاعر نشورؔ تیرا
نغموں سے کھیلتا ہے جب تک ہے زندگانی