کتنا افسردہ ہے خیال اس کا
وہ نہیں ہے تو ہے ملال اس کا
عکس در عکس سایۂ لرزاں
آئینہ آئینہ جمال اس کا
کتنا مشکل ہوا جواب مجھے
کتنا آسان تھا سوال اس کا
لوٹ آتا ہے زخمی خواب لیے
خوش یقینی میں احتمال اس کا
دیر تک گفتگو اداس رہی
خامشی میں بھی تھا خیال اس کا
غزل
کتنا افسردہ ہے خیال اس کا
جاوید اکرم فاروقی