کتابیں جب کوئی پڑھتا نہیں تھا
فضا میں شور بھی اتنا نہیں تھا
عجب سنجیدگی تھی شہر بھر میں
کہ پاگل بھی کوئی ہنستا نہیں تھا
بڑی معصوم سی اپنائیت تھی
وہ مجھ سے روز جب ملتا نہیں تھا
جوانوں میں تصادم کیسے رکتا
قبیلے میں کوئی بوڑھا نہیں تھا
پرانے عہد میں بھی دشمنی تھی
مگر ماحول زہریلا نہیں تھا
سبھی کچھ تھا غزل میں اس کی اظہرؔ
بس اک لہجہ مرے جیسا نہیں تھا
غزل
کتابیں جب کوئی پڑھتا نہیں تھا
اظہر عنایتی