کتاب عمر میں اک وہ بھی باب ہوتا ہے
ہر اک سوال جہاں لا جواب ہوتا ہے
میں پی گیا ہوں یہی سوچ کر ترے آنسو
حسین آنکھوں کا پانی شراب ہوتا ہے
مرے بھی ہاتھ میں آیا تھا جام ٹوٹ گیا
کسی کسی کا مقدر خراب ہوتا ہے
لبوں سے حرف محبت ادا نہیں ہوتا
نظر نظر سے سوال و جواب ہوتا ہے
کسی کے درد کو سمجھو کسی کا غم لے لو
کسی کا ہاتھ بٹانا ثواب ہوتا ہے
کبھی وہ جاگتا رہتا ہے سوئی آنکھوں میں
کبھی وہ جاگتی آنکھوں کا خواب ہوتا ہے
مکیں بن کے یہاں کون آئے گا سیمابؔ
دل شکستہ مکان خراب ہوتا ہے

غزل
کتاب عمر میں اک وہ بھی باب ہوتا ہے
سیماب سلطانپوری