EN हिंदी
کسی صورت تو دل کو شاد کرنا | شیح شیری
kisi surat to dil ko shad karna

غزل

کسی صورت تو دل کو شاد کرنا

نسیم دہلوی

;

کسی صورت تو دل کو شاد کرنا
ہمیں دشمن سمجھ کر یاد کرنا

دعائیں دیں گے چھٹ کر قیدیٔ زلف
جہاں تک ہو سکے آزاد کرنا

کہیں وہ آفریں ایسا پڑے ہاتھ
نہ مجھ پر رحم او جلاد کرنا

مسیحائی دکھانا بعد مردن
جو دل چاہے تو کچھ ارشاد کرنا

اڑا دو خاک میری ٹھوکروں سے
اگر منظور ہے برباد کرنا

ادب سیکھے نہیں ہوں نو گرفتار
بتا کر قاعدے بیداد کرنا

مزا تھا بے بسی کی گالیوں میں
اسی بھولے سبق کو یاد کرنا

بہت مشکل ہے ان سنگیں دلوں سے
خیال خاطر ناشاد کرنا

جنازہ اٹھ چکے میرا تو تم بھی
ادا رسم مبارک باد کرنا

نسیمؔ خستہ دل نے جان دے دی
غضب لایا ترا بیداد کرنا