EN हिंदी
کسی شے پر بھی اختیار نہیں | شیح شیری
kisi shai par bhi iKHtiyar nahin

غزل

کسی شے پر بھی اختیار نہیں

کرن سنگھ کرن

;

کسی شے پر بھی اختیار نہیں
زیست میں کچھ بھی پائیدار نہیں

یہ بھی ہے معجزہ محبت کا
غم کئی کوئی غم گسار نہیں

میں نے دنیا نثار کی جس پر
مجھ پہ اس کو ہی اعتبار نہیں

سارے مطلب کے رشتے ناطے ہیں
کوئی رشتہ بھی استوار نہیں

ہر گھڑی بے قرار رہتا ہے
دل کو حاصل کبھی قرار نہیں

راحتوں کا تو ذکر ہی کیا ہے
غم بھی دنیا میں پائیدار نہیں

لوگ دنیا کے خود غرض ہیں کرنؔ
یہ کسی کے بھی غم گسار نہیں