کسی شے پر بھی اختیار نہیں
زیست میں کچھ بھی پائیدار نہیں
یہ بھی ہے معجزہ محبت کا
غم کئی کوئی غم گسار نہیں
میں نے دنیا نثار کی جس پر
مجھ پہ اس کو ہی اعتبار نہیں
سارے مطلب کے رشتے ناطے ہیں
کوئی رشتہ بھی استوار نہیں
ہر گھڑی بے قرار رہتا ہے
دل کو حاصل کبھی قرار نہیں
راحتوں کا تو ذکر ہی کیا ہے
غم بھی دنیا میں پائیدار نہیں
لوگ دنیا کے خود غرض ہیں کرنؔ
یہ کسی کے بھی غم گسار نہیں
غزل
کسی شے پر بھی اختیار نہیں
کرن سنگھ کرن