کسی سے راز دل کہنا یہ خو رسوا کراتی ہے
تری یہ بات تنہائی میں پیہم یاد آتی ہے
کہ ہنس کے ٹالتے ہیں ذکر تیرا کوئی گر چھوڑے
صبا پھر بھی گزشتہ راتوں کے قصے سناتی ہے
نہ جانے سخت کیوں ہے دل ترا حیرت سی ہوتی ہے
طلب پیغام کی تیرے مجھے اکثر رلاتی ہے
بلندی پہ اگر وہ ہے تو اتنی بے رخی کیوں کر
محبت میں کشش ایسی جو دوری کو مٹاتی ہے
مرے برباد ہونے کا نہ کر چرچا جہاں سے تو
انہیں قصوں سے اکثر بو ترے ہونے کی آتی ہے

غزل
کسی سے راز دل کہنا یہ خو رسوا کراتی ہے
مونیکا سنگھ