EN हिंदी
کسی نے دیکھ لیا تھا جو ساتھ چلتے ہوئے | شیح شیری
kisi ne dekh liya tha jo sath chalte hue

غزل

کسی نے دیکھ لیا تھا جو ساتھ چلتے ہوئے

شہباز خواجہ

;

کسی نے دیکھ لیا تھا جو ساتھ چلتے ہوئے
پہنچ گئی ہے کہاں جانے بات چلتے ہوئے

سفر سفر ہے کبھی رائیگاں نہیں ہوتا
سر سحر چلی آئی ہے رات چلتے ہوئے

سنا ہے تم بھی اسی دشت غم سے گزرے ہو
سو ہم نے کی ہے بڑی احتیاط چلتے ہوئے

ہم اپنی اکھڑی ہوئی سانسوں کو بحال کریں
کہیں رکھے تو سہی کائنات چلتے ہوئے

ہوا رکی تو عجب حسن تھا مگر شہبازؔ
گرا گئی ہے کئی سوکھے پات چلتے ہوئے