EN हिंदी
کسی کو جب نگاہوں کے مقابل دیکھ لیتا ہوں | شیح شیری
kisi ko jab nigahon ke muqabil dekh leta hun

غزل

کسی کو جب نگاہوں کے مقابل دیکھ لیتا ہوں

شکیل بدایونی

;

کسی کو جب نگاہوں کے مقابل دیکھ لیتا ہوں
تو پہلے سر جھکا کے حالت دل دیکھ لیتا ہوں

مآل جستجوئے ذوق کامل دیکھ لیتا ہوں
اٹھاتے ہی قدم آثار منزل دیکھ لیتا ہوں

میں تجھ سے اور لطف خاص کا طالب معاذ اللہ
ستمگر اس بہانے سے ترا دل دیکھ لیتا ہوں

جو موجیں خاص کر چشم و چراغ دام طوفاں ہیں
میں ان موجوں کو ہم آغوش ساحل دیکھ لیتا ہوں

شکیلؔ احساس ہے مجھ کو ہر اک موزوں طبیعت کا
غزل پڑھنے سے پہلے رنگ محفل دیکھ لیتا ہوں