کسی کی یاد رنگیں میں ہے یہ دل بیقرار اب تک
رہین شوق بے پایاں ہے چشم انتظار اب تک
انہیں اپنا بتاتا ہے انہیں اپنا سمجھتا ہے
فریب زندگی ہے یہ دل دیوانہ وار اب تک
جنہیں احساس بھی شاید نہ ہو جذبات الفت کا
یہ میرا سادہ دل ان پر ہے سو جاں سے نثار اب تک
نہیں ممکن کہ صحرا کو بھلا دوں لطف منزل میں
مرے پاؤں کے تلوے میں چبھی ہے نوک خار اب تک
مجھے آداب الفت یاد ہیں ہنگام وحشت کے
گریباں چاک ہے دامن ہے اپنا تار تار اب تک
جدا ان سے ہوا ہوں جرم اظہار محبت میں
میں اک حرف تمنا پر ہوں یارو سوگوار اب تک
چمن میں سیر گل وہ اور میں اے تاجؔ کیا دن تھے
بہاریں آئیں آنے کو نہ آئی وہ بہار اب تک
غزل
کسی کی یاد رنگیں میں ہے یہ دل بیقرار اب تک
ظہیر احمد تاج