کسی کے عشق میں یہ حال زار رہتا ہے
سکون پا کے بھی دل بے قرار رہتا ہے
وہ مے کدہ میں بہت باوقار رہتا ہے
جو بے خودی میں بھی کچھ ہوشیار رہتا ہے
مجھے بہار گلستاں پہ ناز ہو کیوں کر
مری نظر میں مآل بہار رہتا ہے
دل حزیں غم دوراں سے آشنا نہ سہی
تمہارے غم سے مگر ہمکنار رہتا ہے
کوئی تو بات ہے ایسی کہ ان کے وعدوں پر
خلوص دل سے مجھے اعتبار رہتا ہے
بہ فیض جوش جنوں اب میں اس مقام پہ ہوں
جہاں جنوں ہی مرا راز دار رہتا ہے
یہ جانتا ہوں نہ آئے ہیں وہ نہ آئیں گے
نسیمؔ پھر بھی مجھے انتظار رہتا ہے
غزل
کسی کے عشق میں یہ حال زار رہتا ہے
نسیم شاہجہانپوری