کسی کا تیر کسی کی کماں ہو ٹھیک نہیں
تمھارے منہ میں کسی کی زباں ہو ٹھیک نہیں
جو خاک ہونا مقدر ہے اپنا رنگ ہے خوب
تمام عمر دھواں ہی دھواں ہو ٹھیک نہیں
تو مل سکا بھی تو کیا اور نہ مل سکا بھی تو کیا
خیال سود ملال زیاں ہو ٹھیک نہیں
گھنیری رات گھنا دشت گھور تنہائی
کہیں پہ کوئی خیال اماں ہو ٹھیک نہیں
غزل
کسی کا تیر کسی کی کماں ہو ٹھیک نہیں
شمیم عباس