EN हिंदी
کسی کا نقش اندھیرے میں جب ابھر آیا | شیح شیری
kisi ka naqsh andhere mein jab ubhar aaya

غزل

کسی کا نقش اندھیرے میں جب ابھر آیا

پرکاش فکری

;

کسی کا نقش اندھیرے میں جب ابھر آیا
اداس چہرہ شب درد کا نکھر آیا

کھلے کواڑوں کے پیچھے چھپا تھا سناٹا
سفر سے ہارا مسافر جب اپنے گھر آیا

جواز ڈھونڈے وہ اپنے شکستہ خوابوں کا
میں اس کی آنکھوں سے ایسے سوال کر آیا

وہ عکس عکس خیالوں کا آئنہ نکلا
مجھے وہ شخص اجالے میں جب نظر آیا

اکھڑتی سانسوں میں کیا تھا بتاؤں کیا فکریؔ
یہی سمجھ لو کہ قصہ تمام کر آیا