EN हिंदी
کسی بہانے سہی دل لہو تو ہونا ہے | شیح شیری
kisi bahane sahi dil lahu to hona hai

غزل

کسی بہانے سہی دل لہو تو ہونا ہے

منظور ہاشمی

;

کسی بہانے سہی دل لہو تو ہونا ہے
اس امتحاں میں مگر سرخ رو تو ہونا ہے

ہمارے پاس بشارت ہے سبز موسم کی
یقیں کی فصل لگائیں نمو تو ہونا ہے

میں اس کے بارے میں اتنا زیادہ سوچتا ہوں
کہ ایک روز اسے روبرو تو ہونا ہے

لہولہان رہیں ہم کہ شاد کام رہیں
شریک قافلۂ رنگ و بو تو ہونا ہے

کوئی کہانی کوئی روشنی کوئی صورت
طلوع میرے افق سے کبھو تو ہونا ہے