EN हिंदी
کسی اور نے تو بنا نہیں مرا آسماں مرا آسماں | شیح شیری
kisi aur ne to buna nahin mera aasman mera aasman

غزل

کسی اور نے تو بنا نہیں مرا آسماں مرا آسماں

آلوک شریواستو

;

کسی اور نے تو بنا نہیں مرا آسماں مرا آسماں
ترے آسماں سے جدا نہیں مرا آسماں مرا آسماں

یہ زمین میری زمین ہے یہ جہان میرا جہان ہے
کسی دوسرے سے ملا نہیں مرا آسماں مرا آسماں

کہیں دھوپ ہے کہیں چاندنی کہیں رنگ ہے کہیں روشنی
کہیں آنسوؤں سے دھلا نہیں مرا آسماں مرا آسماں

اسے چھو سکوں یہ جنون ہے میری روح کو یہ سکون ہے
یہاں کب کسی کا ہوا نہیں مرا آسماں مرا آسماں

گریں بجلیاں میری راہ پر کئی آندھیاں بھی چلیں مگر
کبھی بادلوں سا جھکا نہیں مرا آسماں مرا آسماں