کسے خیال کہ عشرت کے باب کتنے ہیں
یہ پیاس کتنی ہے اس پر سراب کتنے ہیں
سفینہ گھاٹ لگا دیکھ ہم یہ بھول گئے
کہ وہ سفینے جو ہیں غرق آب کتنے ہیں
تو یہ نہ پوچھ مرے گاؤں میں ہیں گھر کتنے
یہ پوچھ کون سے گھر میں عذاب کتنے ہیں
شریک غم اسے کر تو لیا مگر سوچو
کہ ذمے دار کے ذمے جواب کتنے ہیں
بڑا غرور ہے تجھ کو عظیم لشکر پر
کبھی تو سوچ ترے ہم رکاب کتنے ہیں
لچکتی شاخ پہ کانٹے بھی کم نہیں ہوتے
یہی نہ دیکھیے کس پر گلاب کتنے ہیں
غزل
کسے خیال کہ عشرت کے باب کتنے ہیں
امر سنگھ فگار