EN हिंदी
کس طرح رکھ لوں ساتھ کسی ہم سفر کو میں | شیح شیری
kis tarah rakh lun sath kisi ham-safar ko main

غزل

کس طرح رکھ لوں ساتھ کسی ہم سفر کو میں

رہبر جونپوری

;

کس طرح رکھ لوں ساتھ کسی ہم سفر کو میں
پہچانتا ہوں خوب ہر اک معتبر کو میں

دامن میں جس کے کھیل رہی ہو شب سیاہ
کیسے کروں قبول بھلا اس سحر کو میں

روتا ہے دل سیاست عہد جدید پر
جب دیکھتا ہوں غم سے پریشاں بشر کو میں

عمر دراز خضرؔ مبارک ہو آپ کو
اپنا رہا ہوں زندگیٔ مختصر کو میں

رہبرؔ نشاط و عیش کی منزل قریب ہے
طے کر چکا ہوں غم کی ہر اک رہ گزر کو میں