کس طرح جیتے ہیں یہ لوگ بتا دو یارو
ہم کو بھی جینے کا انداز سکھا دو یارو
پیار لیتے ہیں کہاں سے یہ زمانے والے
ان گلی کوچوں کا رستہ تو دکھا دو یارو
درد کے نام سے واقف نہ جہاں ہو کوئی
ایسی محفل میں ہمیں بھی بٹھا دو یارو
ساتھ دینا ہو تو خود پینے کی عادت ڈالو
ورنہ مے خانہ کے در ہم سے چھڑا دو یارو
غزل
کس طرح جیتے ہیں یہ لوگ بتا دو یارو
راجیندر کرشن