EN हिंदी
کس طرح بھولے ترے الفاظ بے جا کیا کروں | شیح شیری
kis tarah bhule tere alfaz-e-beja kya karun

غزل

کس طرح بھولے ترے الفاظ بے جا کیا کروں

ارملا مادھو

;

کس طرح بھولے ترے الفاظ بے جا کیا کروں
وحشتیں یا حسرتیں جو بھی ہیں لے جا کیا کروں

دل ہتھیلی پہ رکھا اور ساتھ میں اک خط دیا
کچھ نہیں باقی بچا ہے کیوں یہ بھیجا کیا کروں

ہر گھڑی ہلکان رہنا اور نہ سونا رات بھر
اور جو تنہائی دی تھی وہ بھی ہے جا کیا کروں

کب تلک چل پائے گی یہ ایک طرفہ زیادتی
میں بھی جانوں ہوں تغافل جا کہے جا کیا کروں

مجھ کو سننا ہی نہیں ہے تلخیوں کا فلسفہ
عمر بھر تو میں نے تنہا غم سہیجا کیا کروں