کس طرح آئے تری بزم طرب میں آئنہ
ہے نظر بند آج کل شہر حلب میں آئنہ
ہند سے اس تک جو لے جائے کوئی تصویر یار
شرم سے لیلیٰ نہ دیکھے پھر عرب میں آئنہ
بزم میں بلوائے جلدی کہ اک مدت سے ہے
اشتیاق زلف و خط و چشم و لب میں آئنہ
نوکری بھی کی تو حیرانی فقط ہم کو ملی
آرسی تنخواہ میں پائی طلب میں آئنہ
شیخ صاحب تا کجا آرائش ریش سپید
دیکھیے شانہ بلا میں ہے غضب میں آئنہ
ساقیا یہ آئنہ ہے تیرا مے خانہ نہیں
ہے ہر اک ساغر کف بنت العنب میں آئنہ
دیکھنے جاتا ہے اس کو تاب نظارہ نہیں
سادہ لوح اس سے ہوا مشہور سب میں آئنہ
غزل
کس طرح آئے تری بزم طرب میں آئنہ
اسیر لکھنوی