کس شور جہنم میں فضا ڈوب چلی ہے
دل دھڑکے ہے سینے میں نوا ڈوب چلی ہے
وہ خون کی موجیں ہیں ہر اک سو کہ کمر تک
فرخندہ جمالوں کی قبا ڈوب چلی ہے
وہ حبس کا عالم ہے کہ ہر سانس ہے گھائل
کیا ذکر ہوا نبض ہوا ڈوب چلی ہے
کیا جانئے کس گوشے سے امڈی ہے سیاہی
کیا کہئے کہ کرنوں کی ردا ڈوب چلی ہے
اس شور میں کیا کوئی سنے گا مری آواز
جس شور میں ماتم کی صدا ڈوب چلی ہے
غزل
کس شور جہنم میں فضا ڈوب چلی ہے
خورشید الاسلام

