EN हिंदी
کس روز الٰہی وہ مرا یار ملے گا | شیح شیری
kis roz ilahi wo mera yar milega

غزل

کس روز الٰہی وہ مرا یار ملے گا

شیر محمد خاں ایمان

;

کس روز الٰہی وہ مرا یار ملے گا
ایسا بھی کبھی ہوگا کہ دل دار ملے گا

جوں چاہیئے ووں دل کی نکالوں گا ہوس میں
جس دن وہ مجھے کیف میں سرشار ملے گا

اک عمر سے پھرتا ہوں لیے دل کو بغل میں
اس جنس کا بھی کوئی خریدار ملے گا

مل جائے گا پھر آپ سے یہ زخم جگر بھی
جس روز کہ مجھ سے وہ ستم گار ملے گا

یہ یاد رکھ اے کافر بدکیش قسم ہے
مجھ سا نہ کوئی تجھ کو گرفتار ملے گا

ایمانؔ نہ کہتا تھا میں تجھ سے یہ ہمیشہ
جو شوخ ملے گا سو دل آزار ملے گا