EN हिंदी
کس کو کہتے ہیں جفا کیا ہے وفا یاد نہیں | شیح شیری
kis ko kahte hain jafa kya hai wafa yaad nahin

غزل

کس کو کہتے ہیں جفا کیا ہے وفا یاد نہیں

اختر مسلمی

;

کس کو کہتے ہیں جفا کیا ہے وفا یاد نہیں
اے محبت مجھے کچھ تیرے سوا یاد نہیں

دیکھیے ہوتی ہے کس طرح شب غم کی سحر
اب تو اے درد جگر کوئی دعا یاد نہیں

ہو گئی ختم رہ و رسم محبت شاید
میں وفا بھول گیا ان کو جفا یاد نہیں

یوں بھی کر سکتے ہو برباد محبت پہ کرم
ہم نے مانا کہ تمہیں عہد وفا یاد نہیں

دل دیوانہ پہ الزام لگانے والے
جس نے دیوانہ بنایا وہ ادا یاد نہیں

جس سے اخترؔ ہو مرے درد محبت کا علاج
کیا مسیحا نفسوں کو وہ دوا یاد نہیں