کس کو ہے حسن خداداد کا دعویٰ دیکھیں
کس کا چہرہ نہیں منت کش غازہ دیکھیں
جو مقدر ہے وہ انجام تمنا دیکھیں
دل وحشت زدہ چل آج اسے جا دیکھیں
دل یہ کہتا ہے کہ حسن اس کا جہاں تاب بھی ہو
اور پھر یہ بھی ہے کہ ہم ہی اسے تنہا دیکھیں
آؤ کچھ جشن شہادت ہی میں شرکت ہو جائے
اپنی کھڑکی ہی سے مقتل کا نظارہ دیکھیں
کون منجدھار میں جائے سر ساحل بیٹھیں
دور سے ڈوبنے والوں کا تماشا دیکھیں
اب بھی ہوتا ہے وہاں ذکر ہمارا کہ نہیں
عالم اس بزم کا اب کیا ہے ذرا جا دیکھیں
غزل
کس کو ہے حسن خداداد کا دعویٰ دیکھیں
گوپال متل