کس خوشی کی طلب نہیں دل میں
درد کچھ بے سبب نہیں دل میں
آپ کا انتظار ہے پھر بھی
بیکلی گو کہ اب نہیں دل میں
غم دوراں کا ہو ہرا ورنہ
آپ کی یاد کب نہیں دل میں
جانے کیا گل کھلائے شام بہار
حسرت زلف و لب نہیں دل میں
کون سی ہے وہ آرزو کہ سلامؔ
آج بھی تشنہ لب نہیں دل میں
غزل
کس خوشی کی طلب نہیں دل میں
عین سلام