کس کے سپنوں سے مری نیند سجی رہتی ہے
جاگتا ہوں تو ان آنکھوں میں نمی رہتی ہے
ڈھونڈھتا رہتا ہوں بے سدھ میں کسی ماچس کو
ایک سگریٹ مرے ہونٹوں سے لگی رہتی ہے
ایک تصویر سلیقہ سے رکھی ہے گھر میں
باقی ہر چیز تو بس یوں ہی پڑی رہتی ہے
ایسے عالم میں جہاں کوئی نہیں کہتا کچھ
یے صداؤں کی فضا کیسے بنی رہتی ہے
ڈھلتا جاتا ہوں اندھیروں میں میں رفتہ رفتہ
چاندنی دور کہیں دور کھڑی رہتی ہے
میں ترے پاس خلاؤں میں پہنچ جاتا ہوں
اور اک لاش کہیں گھر میں پڑی رہتی ہے
غزل
کس کے سپنوں سے مری نیند سجی رہتی ہے
دنیش نائیڈو