EN हिंदी
کس کے جلووں نے دکھائی وادئ الفت مجھے | شیح شیری
kis ke jalwon ne dikhai wadi-e-ulfat mujhe

غزل

کس کے جلووں نے دکھائی وادئ الفت مجھے

رؤف یاسین جلالی

;

کس کے جلووں نے دکھائی وادئ الفت مجھے
کھینچے ہے اک بھولی بھالی سانولی صورت مجھے

میکدے سے اٹھ کے کل معبد میں جا بیٹھا تھا میں
غیروں کی مجلس میں یارو لے گئی وحشت مجھے

کٹتا ہے دن اس کے ہی دل کش خیالوں میں سدا
شب ملے ہے خواب میں کوئی پری طلعت مجھے

حاصل عمر رواں داغ تمنا ہے فقط
عشق‌‌ نرگس میں رہی ہے خواہش وصلت مجھے

اے جلالیؔ بارہا ڈھونڈا تجھے ویرانوں میں
کب میسر ہوتی ہے وحشی تری صحبت مجھے