کس کافر بے مہر سے دل اپنا لگا ہے
جس میں کہ محبت نہ مروت نہ وفا ہے
بے کار کبھو رات کو بھی میں نہیں رہتا
جوں شمع مجھے تا بہ سحر مشق فنا ہے
کیا وضع بیاں کیجئے اس شوخ کی اپنے
لڑنے کو قیامت ہے جھگڑنے کو بلا ہے
کیا قہر ہے ہم دیکھ کے خوش ہوتے ہیں جس کو
سو اس کی یہ صورت ہے کہ صورت سے خفا ہے
جوں جوں نہیں دیکھے ہے نثارؔ اپنے صنم کو
توں توں یہی کہتا ہے خدا جانیے کیا ہے
غزل
کس کافر بے مہر سے دل اپنا لگا ہے
محمد امان نثار