کرن کرن کے درخشندہ باب میرے ہیں
تمام روشنیوں کے نصاب میرے ہیں
شبوں کے سبز جزیرے ہیں سب مری اقلیم
تمام جاگتی آنکھوں کے خواب میرے ہیں
میں ہوں تمام دھڑکتے دلوں کا شیدائی
یہ آبگینے یہ نازک حباب میرے ہیں
تمام عمر تخاطب مرا مجھی سے رہا
سوال میں نے کئے ہیں جواب میرے ہیں
خدائے دشت کی تقسیم پر میں راضی ہوں
کہ آب پارے ترے ہیں سراب میرے ہیں
نصیب آج ہیں کانٹے اگر تو کیا غم ہے
نئی رتوں کے شگفتہ گلاب میرے ہیں
میں آفتاب کے مانند ہوں نقیب سحرؔ
سیاہیوں پہ سبھی احتساب میرے ہیں

غزل
کرن کرن کے درخشندہ باب میرے ہیں
حسین سحر