EN हिंदी
کنار شام کیا جلنے لگا ہے | شیح شیری
kinar-e-sham kya jalne laga hai

غزل

کنار شام کیا جلنے لگا ہے

خورشید ربانی

;

کنار شام کیا جلنے لگا ہے
ہر اک بجھتا دیا جلنے لگا ہے

ترا بخشا ہوا اک زخم پیارے
چلی ٹھنڈی ہوا جلنے لگا ہے

کسی کے عکس میں تھی ایسی حدت
تپش سے آئینا جلنے لگا ہے

ستارہ سا کوئی آگے رواں ہے
کہ میرا راستہ جلنے لگا ہے